جب چھوٹے ہوتے تھے تو دادی اماں پکڑ کر سر میں تیل کی مالش کرتی تھیں اور پھر کَس کے چٹیا باندھ دیتی تھیں‘ دو دن چٹیا بندھی رہتی‘ تیسرے دن چٹیا کھلوا کر سر دھلواتی تھیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج بھی سر کے بال گھنے‘ سیاہ چمکدار ہونے کےساتھ ساتھ خشکی و سکری سے پاک ہیں
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں اپنی عبقری کی قارئین بہنوں کیلئے ایک اپنے خاندان کا ایک آزمودہ ٹوٹکہ ارسال کررہی ہوں یقیناً اس سے وہ بھرپور فائدہ اٹھائیں گی۔ قارئین! یہ 1973ء کی بات ہے گھر میں بڑی بھابھی مرحومہ ایک ماہنامہ رسالہ منگوایا کرتی تھیں میں نے نیا نیا میٹرک کیا تھا‘ یہ رسالہ میں ہی انہیں خرید کر لادیتا‘ مجھے بھی آہستہ آہستہ خواتین کا یہ رسالہ پڑھنے کا شوق پیدا ہوگیا۔ قدرت خدا کی ان دنوں چڑھتی جوانی تھی اور میں سر کے بال گرنے کے مرض میں مبتلا ہوچکا تھا‘ یعنی میرے سر کے بال بہت تیزی سے گرنا شروع ہوگئے‘ قریب تھا کہ گھر کے سب مرد حضرات کی طرح میں بھی گنجا ہوجاتا کہ اسی رسالہ میں مَیں نے ایک ڈاکٹر صاحب کاکسی کو اس سلسلے میں ایک مشورہ پڑھا میں نے بھی اللہ عزوجل کا نام لے کر اس پر عمل شروع کردیا‘ پھر اللہ رب العزت نے مجھے اس سے نجات عطافرمائی۔ بے شک وہی شفاء دینے والی ذات ہے۔ اس پر میرا کوئی خاص خرچ بھی نہیں آیا‘ اس کے بعد میں نے ہزاروں لوگوں کو یہ نسخہ بتایا اور انتہائی کامیاب پایا۔ نسخہ یہ ہے: اللہ کریم کا نام لےکر ایک تو نماز لازمی پڑھنی ہے‘ دوران سجدہ لمبا سجدہ کرنا ہے‘ دوسرا روزانہ اپنے سر کو عام صابن یا جو بھی میسر ہو اس سے سر کو دھونا ہے‘ مَیں گرمیوں میں روزانہ اور سردیوں میں دو تین دن بعد سورج چڑھے نماز فجر کے بعد اپنا سر نیم گرم پانی سے دھولیتا تھا۔ سر دھونے کے بعد اس کو تولیے سے صاف کرلیں اور ایک دو یا تین منٹ کیلئے سرسوں کے تیل سے ناخنوں سے سر کی مالش کرتا۔ یعنی سر کو تیل لگا کر ناخنوں سے اس کی مالش کرتا۔ اس میں ہتھیلی بالکل نہیں لگانی بلکہ سر کے مسام جو بال گرنے سے بند ہوجاتے ہیں اور گنجے پن کا باعث بنتے ہیں ان مسام کو ناخنوں سے کھولنا ہوتا ہے یعنی کہ سرمیں ایک طرح کا ہل چلانا ہوتا ہے اس دوران اگر بال شدت سے گرتے محسوس ہوں تو گھبرانا نہیں‘ مسلسل یہ عمل کرنا ہے اور اگر ہوسکے تو صبح سر کے بل کچھ دیر کیلئے کھڑے بھی ہوجایا کریں‘ دو سے پانچ منٹ‘ آہستہ آہستہ وقت بڑھاتے جائیں۔ اب میری عمر 58 سال ہے‘ الحمدللہ سر کو ابھی تک لگاتا ہوں‘ سر کے بال بھی کالے ہیں اور آج بھی قائم و دائم ہیں۔ صرف ڈاڑھی سفید ہوئی ہے لوگ پوچھتے ہیں سر کے بال سفید کیوں نہیں ہوئے تو میں انہیں نماز کا کمال اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمت سرسوں کے تیل کا کمال بتاتا ہوں۔ میں نے یہ عمل کئی لوگوں کو بتایا‘ الحمدللہ کامیاب پایا۔ (ایس ایم اسلم‘ راولپنڈی)
بالوں کی صحت اور مختلف اقسام کے تیل
جب چھوٹے ہوتے تھے تو دادی اماں پکڑ کر سر میں تیل کی مالش کرتی تھیں اور پھر کَس کے چٹیا باندھ دیتی تھیں‘ دو دن چٹیا بندھی رہتی‘ تیسرے دن چٹیا کھلوا کر سر دھلواتی تھیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج بھی سر کے بال گھنے‘ سیاہ چمکدار ہونے کےساتھ ساتھ خشکی و سکری سے پاک ہیں لیکن آج زمانہ بدل گیا ہے اورلوگوں نے بالوں میں تیل لگانا ہی چھوڑ دیا ہے۔ نوبت تو یہاں تک آن پہنچی ہے کہ اب اگر بچوں کے سر میں تیل لگائیں تو لگانے ہی نہیں دیتے۔ شہروں سے شروع ہونے یہ فیشن اب چھوٹے چھوٹے شہروں اور قصبوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے تاہم گاؤں‘ دیہاتوں میں آج بھی مائیں بچیوں کو بچپن ہی سے سر میں تیل لگا کر چٹیا باندھ دیتی ہیں۔ بزرگ خواتین کہتی ہیں کہ تیل لگانے سے بالوں کی نشوونما ہوتی ہے اور بال تیزی سے بڑھنے کے ساتھ ساتھ گھنے بھی ہونے لگتے ہیں۔ یہ بات دل کو بھی لگتی ہے کیوں کہ آج بھی بزرگوں کے بال دیکھیں تو بڑی حد تک سیاہ اور گھنے ہی ملیں گے۔آج کل یہ اکثر سننے کو ملتا ہے کہ ’’بال بہت کمزور ہوگئے ہیں‘ بال بہت گرتے ہیں‘ بال لمبے ہی نہیں ہوتے‘ اگر سوچیں تو اس کی وجہ یہی ہے کہ ہم اپنے بالوں کی صحت اور ان کی خوراک پر توجہ ہی نہیں دیتے اور جب بچپن سے ہی ان پر توجہ نہ دی گئی ہو تو پھر بڑے ہونے پر بالوں کو بیماریوں کا لاحق ہوجانا یقینی بات ہے۔اگر آپ کی خواہش ہے کہ آپ کے سر کے بال گھنے‘ سیاہ اور چمکدار رہنے کے ساتھ ساتھ خشکی و سکری سے بھی محفوظ رہیں تو سر میں سرسوں کا تیل لگانا شروع کردیں اس قدر کہ وہ بالوں کی جڑوں تک پہنچ کر آپ کے بالوں کی ٹھیک نشوونما کرسکے۔ تیل صرف بالوں ہی کیلئے ضروری نہیں۔ آئیے! ہم آپ کو تیل کی مختلف اقسام اور ان کے استعمال کے متعلق مفید باتیں بتائیں۔
کلونجی کا تیل: حدیث نبوی ﷺ ہے کہ ’’کلونجی میں موت کے سوا ہر بیماری کا علاج ہے‘‘ طبی نقطہ نظر سے روغن کلونجی، ذیابیطس، دمہ، قبض، جلدی امراض کے ساتھ ساتھ امراض قلب، خشکی اور درد دور کرنے کے علاوہ بالوں کیلئے بھی بے حد مفید ہے۔ ذاتی تجربہ ہے، میں نے چھ مہینے بالوں میں کلونجی کا تیل لگایا۔ اس سے میرے بال جو پہلے قدرتی طور پر گولڈن براؤن تھے وہ سیاہ اور پہلے سے زیادہ چمکدار ہوگئے۔زیتون کا تیل: حدیث نبوی ﷺ ہے کہ’’زیتون کے تیل کو کھاؤ اور اس سے جسم کی مالش کرو کیونکہ یہ پاک صاف اور مبارک ہے‘‘ زیتون کا تیل خشک جلد کو نرم و ملائم کرتا ہے اور چہرے کی رنگت نکھارتا ہے۔ بدن کو قوی کرتا ہے‘ اسی لیے کمزور بچوں کو زیتون کے تیل سے مالش کرتے ہیں۔ زیتون کا تیل فالج گنٹھیا کے علاوہ خارش، چنبل، خشکی اور گنج کی صورت میں لگانا بھی مفید ہے۔ سرسوں کا تیل: سرسوں کا تیل جسم کی مالش اور بالوں میں لگانے کے علاوہ کھانا پکانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف جسم میں کولیسٹرول بڑھنے نہیں دیتا بلکہ گھی اور دیگر تیل کے برعکس جسم میں چربی اور وزن کو بھی بڑھنے سے روکتا ہے۔ اسے اچار کی تیاری میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ سرسوں کے تیل سے سر کے بالوں کی روزانہ مالش بالوں کو گھنا اور چمکدار بنانے کے علاوہ سر کی جلد کو خشکی و سکری سے صاف کرتی ہے نیز اس سے دماغ کو بھی تراوٹ اور سکون ملتا ہے۔ناریل کا تیل: ناریل کا تیل بالوں میں لگانے سے نہ صرف بال گرنا بند ہوجاتے ہیں بلکہ یہ بالوں کو نرم و ملائم چمکدار اور لمبا بھی کرتا ہے۔ اس کی قدرتی خوشگوار خوشبو تازگی کا احساس بھی پیدا کرتی ہے۔ واضح رہے کہ ناریل کاتیل بھی کھانا پکانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔آملہ، ریٹھا اور سکاکائی کا مکس تیل: یہ تیل سر پر لگانے سے بالوں کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں اور رفتہ رفتہ بال گرنا بند ہوجاتے ہیں۔ یہ تیل، خشکی و سکری کے خاتمے کے ساتھ ساتھ بالوں کی سفیدی کو بھی دور کرتا ہے اور بال لمبے، سیاہ چمکدار و نرم و ملائم بھی ہوجاتے ہیں۔
بادام کاتیل: یادداشت تیز کرنے کیلئے ’’روغن بادام شیریں‘‘ کا ایک ٹوٹکہ بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ رات کو سوتے وقت شہادت کی انگلی تیل میں ڈبو کر سر کے بیچ میں لگائیں۔ اس سے یادداشت تیز اور دماغی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ یاد رکھیں کہ ایک انگلی سے زیادہ نہیں لگانا۔ کڑوے بادام کا تیل چہرے کی رنگت نکھارنے‘ داغ دھبوں اور چھائیاں دور کرنے کیلئے چہرے پر ملتے ہیں۔ اگر سر میں جوئیں ہیں تو سر میں لگائیں جوئیں ختم ہوجائیں گی۔ کھانسی اور دمے کی حالت میں سینے پر مالش کرنےسے مریض کو افاقہ ہوتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں